
بھارتی ریاست اتر پردیش میں کانگریس کے ایک رہنما نے سماج وادی پارٹی کے رہنما سوامی پرساد موریہ کی زبان کاٹنے پر 10 لاکھ روپے کے نقد انعام کا اعلان کیا ہے۔
بھارتی میڈیا ’انڈیا ٹوڈے‘ کے مطابق سماج وادی پارٹی کے رہنما سوامی پرساد موریہ نے اپنے ایک بیان میں ہندو مذہب کو ’دھوکا‘ قرار دیا تھا اور ’رام چریتمانس‘ (رامائن پر مبنی آوادھی زبان کی نظم) پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق سماج وادی پارٹی کے رہنما سوامی پرساد موریہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’ہندو ازم ایک دھوکا ہے‘ جس کے بعد تنازع کھڑا ہو گیا تھا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق موریہ نے یہ بیان ایکس پر جاری کیا تھا، انہوں نے اس بیان میں سماج میں تعصب کی بڑی وجہ ’برہمن ازم‘ کو قرار دیا تھا۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہندو ازم صرف ایک دھوکا ہے، ہندو ازم کی آڑ میں اس ملک کے اقلیتوں، دلتوں، قبائلیوں اور پسماندہ لوگوں کو پھنسانے کی سازش کی جا رہی ہے، اُن کا مزید کہنا تھا کہ سب انسانوں اور مذاہب کی ایک برابر عزت ہوتی ہے۔
جس پر اب اتر پردیش کے مرادآباد سے تعلق رکھنے والے کانگریس پارٹی کے رہنما نے ردِ عمل دیتے ہوئے سوامی پرساد موریہ کی زبان کاٹنے والے کو 10 لاکھ روپے کا نقد انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق رواں سال جنوری میں بھی سماج وادی پارٹی کے رہنما موریہ نے ہندو مذہبی کتاب ’رام چرتمانس‘ پر پابندی لگانے کا مطالبہ کرتے ہوئے اسے ’بکواس‘ قرار دیا تھا۔
موریہ کے ان ریمارکس نے بڑے پیمانے پر تنازع کھڑا کر دیا تھا جس پر سماج وادی پارٹی نے موریہ کے خیالات سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا۔
اب حال ہی میں موریہ کی جانب سے ہندو مذہب کے خلاف دیئے گئے بیان پر سماج پارٹی کے لیڈر منوج کمار پانڈے نے کہا ہے کہ موریہ کا بیان پارٹی کے مؤقف کی عکاسی نہیں کرتا۔