
پاکستان تحریکی انصاف (پی ٹی آئی) سندھ کے جنرل سیکریٹری ایڈووکیٹ علی پلھ کا کہنا ہے کہ 14 اگست کو سندھ بھر میں ہمارے رہنماؤں اور کارکنوں کو پر امن طور پر فضا میں غبارے چھوڑنے پر بھی نشانہ بنایا گیا۔
سندھ میں پی ٹی آئی رہنماؤں و کارکنان کے خلاف پولیس کی کارروائیوں پر علی پلھ نے نگراں وزیراعلیٰ کو خط لکھ دیا۔
تحریک انصاف سندھ کے رہنما علی پلھ نے کہا کہ نگراں وزیراعلیٰ جسٹس مقبول باقر کو خط میں کارکنوں پر درج جھوٹے مقدمات سے آگاہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف بلاجواز کارروائیاں کی جا رہی ہیں، آزادی کے دن بھی پی ٹی آئی کارکنوں کو جشن آزادی منانے پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
علی پلھ نے خط میں کہا کہ 27 اگست کو چیئرمین تحریک انصاف سے یکجہتی کیلئے غباروں کو فضا میں چھوڑنے کا اعلان کیا گیا۔
خط کے مطابق 130 سے زائد پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں پر 13 جھوٹے مقدمات قائم کیے گئے، 30 اگست کو پی ٹی آئی سندھ کے صدر کو تمام کیسز میں ضمانتیں ہونے کے باوجود گرفتار کیا گیا۔
علی پلھ نے کہا کہ حلیم عادل شیخ نے پشاور ہائیکورٹ اور سندھ ہائیکورٹ سے تمام کیسز میں ضمانت لے رکھی تھی، سابق اپوزیشن لیڈر پر متعدد جھوٹے مقدمات بنا کر سیاسی انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے وکلاء پر بھی جھوٹے مقدمات بنائے گئے ہیں،
علی پلھ نے کہا کہ بطور وکیل ایک سابق جسٹس کے نگراں وزیراعلیٰ بننے پر مجھے خوشی ہوئی تھی کہ آپ رولز آف لاء کو قائم کرائیں گے، ہمیں امید ہے کہ بطور سابق جسٹس تمام واقعات پر نوٹس لیں گے۔
جنرل سیکریٹری پی ٹی آئی نے کہا کہ امید ہے آپ سندھ رولز آف لاء کے قیام کیلئے موثر کردار ادا کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے کچے کے علاقے میں ڈاکو راج قائم ہے، سینیئر صحافی جان محمد مہر سمیت 21 صحافیوں کو سندھ میں قتل کیا گیا۔
علی پلھ نے خط میں مزید کہا کہ پی ایچ ڈی ہولڈر پروفیسر اجمد ساوند کو بھی شہید کر دیا گیا۔